fbpx
اخباروومنزہ

لائبہ اور ثنا کون ہیں؟لائن آف کنٹرول کیوں پار کی ؟پھر اس کے بعد کیا ہوا؟ہرلمحے کی کہانی ،لمحہ نیوز کی زبانی

دسمبر 8, 2020 | 3:28 صبح

مظفرآباد(لمحہ نیوز/لمحہ اِخبار)غلطی سے لائن آف کنٹرول عبور کرنے والی دو بہنوں کے بھائی کا کہنا ہے کہ ان کی بہنیں ناراض ہو کر گھر سے گئی تھیں اور جب انھیں معلوم ہوا کہ ان کی بہنوں کو انڈین آرمی نے گرفتار کر لیا ہے تو ان کے گھر میں کہرام مچ گیا۔

 پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے تعلق رکھنے والی دو بہنوں کوہفتہ کو غلطی سے لائن آف کنٹرول عبور کرنے پر انڈین حکام نے اپنی حراست میں لے لیا تھا اور پیر کو تیتری کراسنگ پوائنٹ پر پاکستان کے حکام کے حوالے کر دیا ہے۔

لڑکیوں کے بھائی محمد حمزہ نےغیرملکی خبررساں ادارے کو بتایا کہ دونوں بہنیں ناراضگی کے بنا پر ہفتہ کی شام کو گھر سے نکل گئیں اور جب رات تک واپس نہیں آئیں تو متعلقہ تھانے میں ان کی درخواست دی گئی۔

انھوں نے بتایا کہ ‘اگلے روز ہمیں سوشل میڈیا سے معلوم ہوا کہ دونوں بہنوں کو انڈین آرمی نے گرفتار کر لیا ہے جس پر گھر میں ایک کہرام مچ گیا جس کے بعد ہم نے پولیس سے رابطہ کیا۔’

محمد حمزہ کا کہنا تھا کہ ‘بہنوں کے ملنے کے باوجود والدہ ابھی تک اس غم کی وجہ سے اس پوزیشن میں نہیں کہ وہ کسی سے بات کر سکیں’۔

دونوں بہنیں کون ہیں اور کیسے لاپتہ ہوئیں؟

ضلع راولاکوٹ کی تحصیل عباس پور میں قائم پولیس سٹیشن کے ایس ایچ او اعجاز احمد نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ سترہ برس کی لائبہ اور بارہ برس کی ثنا کا تعلق عباس پور سے ہے جن میں سے ایک کالج میں فرسٹ ایئر جبکہ دوسری سکول میں ساتویں جماعت کی طالبہ ہے۔

انھوں نے بتایا کہ یہ دونوں بہنیں گھریلو ناچاکی کے باعث 5 دسمبر یعنی سنیچر کو شام پانچ بجکر تیس منٹ پر غائب ہوئیں اور غلطی سے لائن آف کنٹرول عبور کر گئیں۔

اعجاز احمد نے بتایا کہ ان کی ناراضگی اپنے بڑے بھائی حمزہ سے ہوئی تھی اور حمزہ نے رات دس بج کر تیس منٹ پر تھانے میں اپنی دونوں بہنوں کے لاپتہ ہونے کی تحریری اطلاع دی۔

انھوں نے بتایا کہ اتوار کے روز ان کو سوشل میڈیا سمیت دیگر میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا کہ عباس پور سے لاپتہ ہونے والی بہنیں غلطی سے لائن آف کنٹرول عبور کر گئیں تھیں اور وہ انڈین حکام کے پاس ہیں جس کے بعد پاکستانی حکام نے انڈین حکام سے اس سلسلے میں رابطہ کیا۔

اعجاز احمد کے مطابق لڑکیوں کے بھائی حمزہ بھی موقع پر موجود تھے۔ اسسٹنٹ کمشنر عباسپور سید تصور شاہ نے بتایا کہ یہ انتہائی غریب خاندان ہے جو مشکل سے دو کمروں کے مکان میں گزارہ کرتا ہے۔

انھوں نے یہ بھی بتایا کہ ان بچیوں کے والد، جو قصاب کا کام کرتے تھے، ایک سال قبل دل کا دورہ پڑنے سے وفات پا گئے تھے جبکہ اب ان کا بھائی حمزہ ایک قصاب کے ساتھ کام کر کے اپنے خاندان کا خیال رکھتا ہے۔

انڈیا کی نیوز ایجنسی اے این آئی نے بھی ان بچیوں کی ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں ایک لڑکی بتا رہی ہے کہ وہ غلطی سے لائن آف کنٹرول عبور کر گئی تھی۔

ویڈیو بیان میں لائبہ کا کہنا تھا کہ ’ہم اپنے گھر سے بھٹک کر ادھر آ گئیں، بارڈر کراس کر لیا اور انڈین آرمی نے ہمیں پکڑ لیا اور ہماری تھوڑی بہت پوچھ گچھ کی۔‘

لائبہ نے بتایا کہ ’ہم نے سوچا تھا کہ آرمی والے ہمیں ماریں گے مگر انھوں نے اچھا سلوک کیا ہمیں ادھر لائے اور کھانا کھلایا۔ ہم نے سوچا تھا کہ یہ ہمیں واپس نہیں بھیجی‍ں گے مگر یہ اب ہمیں واپس بھیج رہے ہیں۔‘

لائبہ اور ثنا

لڑکیوں کی پاکستان فوج کو حوالگی

کمشنر پونچھ ڈویژن مسعود الرحمن نے بتایا ہے کہ انڈین حکام نے ان دونوں لڑکیوں کو پیر کی دوپہر تیتری کراسنگ پوائنٹ کے راستے پاکستان کی فوج اور سول حکام کے حوالے کیا۔

پیر کو تیتری نوٹ کراسنگ پوائنٹ پر جب ان بچیوں کو پاکستان فوج کے حوالے کیا گیا تو پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی سول انتظامیہ کی جانب سے اعجاز احمد وہاں موجود تھے۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے ایک مقامی صحافی امیرالدین مغل نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے دونوں بہنوں کی واپسی کی مہم ہیش ٹیگ #KashmiriSistersReturnToHome کے ساتھ چلائی جس کو پاکستان کے صحافی حامد میر اور وزیراعظم عمران خان کی سابق اہلیہ ریحام خان نے بھی شئیر کیا۔

واضح رہے کہ سنہ نوے سے اب تک درجنوں افراد نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کی طرف ایل او سی کو غلطی سے عبور کیا یا مبینہ طور پر ایل او سی سے لاپتہ ہوئے، جن میں سے کچھ مارے گئے، چند کو رہا کر دیا گیا جبکہ کچھ ابھی تک انڈین جیلوں میں قید ہیں۔ کئی کے بارے میں کوئی معلومات نہیں کہ وہ کہاں گئے۔

مگر ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے حکام نے ان لڑکیوں کو فوری طور پر واپس کیا ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button