ایرانی حکومت نے چابہار ریل منصوبے سے بھارت کو الگ کردیا
چین نے ایران کے ساتھ 400 بلین ڈالرز مالیت کے اسٹریٹجک شراکت داری معاہدے کو حتمی شکل دے دی ہے

بھارت اور ایران نے 2016 میں افغانستان کی سرحد کے ساتھ چابہار بندرگاہ سے زاہدان تک ریل لائن تعمیر کرنے کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ چار سال بعد ایرانی حکومت نے فنڈز اور منصوبہ شروع کرنے میں مسلسل تاخیر کا نوٹس لیتے ہوئے ہندوستان کو منصوبے سے خارج کردیا اور اب یہ منصوبہ خود تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت سامنے آئی جب ۔ جس کے تحت بیجنگ ایران میں مواصلات، بینکنگ، صنعت، ریلوے لائنز اور بندرگاہوں کی تعمیر کے لیے مدد کرے گا جس کے عوض ایران چین کو 25 سال تک سستا تیل فراہم کرے گا۔
بھارت کو امریکی پابندیوں سے خوف تھا جس کے باعث اس نے چابہار میں معاہدے کے باوجود کام شروع نہیں کیا۔ ایران اب بھارت کی مالی مدد کے بغیر خود ہی اس پروجیکٹ پر کام شروع کرے گا اور چابہار کو ہلکی رفتار سے ترقی دی جائے گی۔
بھارت میں اپوزیشن جماعت کانگریس نے اس اخراج کو بھارت کی بڑی ناکامی قرار دیتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی کی سفارتی شکست قرار دیا ہے۔
ایران کے وزیر ٹرانسپورٹ محمد اسلامی نے ریلوے ٹریک بچھانے کے منصوبے کا افتتاح کردیا ہے جو مارچ 2022 میں مکمل کر لیا جائے گا۔
چین کے پاس ایران تک ریل روڈ پہلے ہی موجود ہے جس کے ساتھ ساتھ مشہد کو بھی چابہار سے ریل روڈ سے جوڑا جائے گا۔ اس کا مطلب ہے کہ چین اب کاشغر سے چابہار تک ریل روڈ اور پھر آگے سمندر کے راستے استعمال کرسکتا ہے.