کولمبیا میں بچی کے ساتھ اجتماعی زیادتی کا فوجیوں پرالزام، ملک بھر میں احتجاج

کولمبیا میں کچھ فوجیوں کی طرف سے ایک مقامی لڑکی کو اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کی وجہ سے ملک بھر میں احتجاج جاری ہے۔ تاہم یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں ہے۔
کولمبیا کے مقامی قبائل سے تعلق رکھنے والی خواتین کو ماضی میں بھی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ لیکن ملکی فوج کے کچھ ممبران کی طرف سے ایک نو عمر لڑکی کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی کے واقعے پر ردعمل کافی شدید دیکھا جا رہا ہے۔
تئیس جون کو سات فوجیوں نے ملک کے خود مختار علاقے ایمبیرا چامی میں اس نوعمر لڑکی کا ریپ کیا تھا۔ اس واقعے کے بعد ملکی سطح پر غم وغصے کی لہر دوڑ گئی، جس کے نتیجے میں ملکی فوج کے کمانڈر جنرل ایدوار ساپاٹیرو دو جولائی کو عوامی سطح پر یہ اعتراف کرنے پر مجبور ہوئے۔
بگوٹا کی ڈل روسریو یونیورسٹی سے وابستہ وکیل اور صنفی بنیادوں پر ہونے والی تشدد کی ماہر ماریہ کامیلہ کے مطابق بچی کو جنسی زیادتی بنانے کا تازہ واقعہ ‘ایک واضح مثال ہے کہ کولمبیا کے معاشرے میں بالخصوص مقامی قبائل کی خواتین کو صنفی بنیادوں پر تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی اس طرح کے جرائم ہوتے رہے ہیں۔
مقامی قبائل کا تحفظ صرف کاغذوں تک محدود
اونگاما کیوراگاما کا کہنا ہے کہ ایمبیرا چامی گروپ کے افراد کو گھروں سے نکل کر جنگلوں میں سکونت اختیار کرنے پر مجبور کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس گروپ کو ہراساں کیا جاتا ہے، انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے، اس گروپ کے بچیوں اور بچوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور یہ لوگ بے گھری کا شکار ہو رہے ہیں۔
ماریہ کامیلہ نے کہا، ”کولمبیا میں مقامی قبائل کو آئینی تحفظ دیا گیا ہے لیکن اس تحفظ کو یقینی نہیں بنایا جاتا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ان قبائل کے حفاظت پر مامور افراد نے ہی ایک اور قبیلے کی ایک اور لڑکی کو ریپ کا نشانہ بنایا ہے۔
کولمبیا کی نیشنل یونیورسٹی سے منسلک قانونی ماہر ڈیانا کوئیگا کا کہنا ہے کہ جنسی زیادتی کا یہ تازہ واقعہ اپنی نوعیت کا پہلا کیس نہیں ہے۔ مقامی قبیلے کوبیو سے تعلق رکھنے والی اس خاتون کے بقول ماضی میں بھی اس طرح کے واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں۔
کوئیگا نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ قبائلی علاقوں میں مسلح تنازعات کے خاتمے کی خاطر فوجی تعینات کیے جانے کے بعد اس طرح کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور چودہ برس سے کم عمر کی لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے زیادہ تر واقعات میں مبینہ طور پر فوجی ہی ملوث ہوتے ہیں۔