fbpx
سب کے لیے سب کچھ

کلبھوشن جادھو کی اسلام آباد میں انڈین ہائی کمیشن کے ارکان سے ملاقات

جولائی 16, 2020 | 9:57 شام

دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق انڈین ہائی کمیشن کے دو قونصلر افسران نے جمعرات کی سہ پہر تین بجے کلبھوشن جادھو سے بلاتعطل اور بلا روک ٹوک ملاقات کی۔

ملاقات کے بعد انڈین حکام کی جانب سے تاحال کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

پاکستان کی ایک فوجی عدالت نے کلبھوشن جادھو کو جاسوسی کے الزام میں سزائے موت سنا رکھی ہے۔

آٹھ جولائی کو پاکستان کے ایڈیشنل اٹارنی جنرل احمد عرفان نے کہا تھا کہ پاکستان عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عملدرآمد کے لیے تیار ہے اور کلبھوشن جادھو نے اپنی سزا کے خلاف نظر ثانی کی درخواست دائر کرنے سے انکار کر دیا ہے اور اس کے بجائے وہ اپنی رحم کی اپیل کے پیروی جاری رکھیں گے۔

کمانڈر جادھو تین مارچ 2016 سے پاکستان کی حراست میں ہیں جب انھیں بلوچستان سے گرفتار کیا گیا تھا۔

پاکستانی دفترِ خارجہ کے بیان کے مطابق کمانڈر جادھو نے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا ہے۔ بیان کے مطابق اس کے علاوہ انھوں نےپاکستان میں ریاستی دہشت گردی کے لیے را کے تعاون سے متعلق بھی انکشافات کیے۔

یہ دوسرا موقع ہے کہ کلبھوشن کو قونصلر رسائی دی گئی ہے اور یہ ملاقات اسلام آباد میں ایک محفوظ مقام پر ہوئی جسے خفیہ رکھا گیا ہے۔

انڈین حکام نے اس سے پہلے گذشتہ برس ستمبر میں بھی کلبھوشن جادھو سے ملاقات کی تھی جبکہ 2017 میں کلبھوشن کے اہلخانہ بھی ان سے مل چکے ہیں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے مطابقاگرچہ پاکستان کا قانون نظرِ ثانی کا حق فراہم کرتا ہے لیکن عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر صحیح طور سے عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان نے 28 مئی کو ’انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس ریویو اینڈ ری کنسیڈریشن آرڈینسس 2020‘ نافذ کیا۔ جس آرٹیننس کے تحت 60 روز میں ایک درخواست کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں نظرِ ثانی اور دوبارہ غور کی اپیل دائر کی جاسکتی ہے۔

عالمی عدالت انصاف کے 20 مئی کے فیصلے کے بعد نظرثانی درخواست کے لیے 60 روز کا وقت ہے جس کے دوران درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی جاسکتی ہے، یہ اپیل کمانڈر جادھو خود، ان کا قانونی نمائندہ یا انڈین ہائئ کمیشن دائر کر سکتے ہیں۔اس سلسلے میں پاکستان بارہا انڈین ہائی کمیشن کو اپیل دائر کرنے کا کہہ چکا ہے۔

پاکستانی حکام نے 17 جون کو کلبھوشن جادھو کو بھی اپیل کے لیے بلایا تھا تاہم انھوں نے یہ اپیل دائر کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button