
برطانوی شاہی خاندان اور شاہی حیثیت سے دستبردار ہونے والی سابق امریکی اداکارہ میگھن مرکل ایپل فون کے سی ای او اسٹیو جابز کا اقوال زریں اپنے خطاب میں استعمال کرنے کے بعد سے تنقید کی زد میں ہیں ۔
شاہی خاندان کے دوسرے چشم و چراغ پرنس ہیری سے شادی کے بعد خود مختار اور آزاد زندگی گزارنے کی خواہشمند میگھن مرکل رواں سال کے آغاز سے اپنے شوہر سمیت امریکا میں مقیم ہیں۔
بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ میگھن اور ہیری کی شاہی حثیت سے دستبرداری کے بعد سے دونوں کے ستارے گردش میں ہیں ، دونوں آئے دن کسی نہ کسی مصیبت میں گھرے نظر آ رہے ہیں ۔
حال ہی میں ڈچز آف سسیکس میگھن مرکل نے ’گرل اپ سمٹ 2020‘ میں شرکت کی، تقریب سے خطاب کے دوران میگھن مرکل نے خواتین پر زور دیا کہ وہ معاشرے میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے تبدیلی لائیں اور مساوی معاشرے کی تشکیل کے لیے کام کریں۔
میگھن مرکل نے اپنی خطاب میں کہا کہ ’ بظاہر کچھ آوازیں اونچی سنائی دیتیں ہیں مگر آپ اپنی آواز کو اس شور کے سامنے کمزور نہ پڑنے دیں، اپنی آواز خود بنیں، آپ کے خلاف اٹھنے والی آوازیں محض ایک شور ہی تو ہیں۔‘
انہوں نے خواتین سے مخاطب ہو کر مزید کہا کہ ’ آپ کی طرف سے اٹھنے والی آواز میں سچائی اور امید ہے، اپنے حق کے لیے آپ کی آواز اتنی زیادہ اونچی ہونی چاہیے کہ آپ کے خلاف اٹھنے والی آوازیں دب جائیں ، آپ ایسا کر سکتی ہیں ۔‘
دوسری جانب غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اسٹیو جابز نے بھی 2005ء میں اسٹیند فورڈ یونیورسٹی میں یہی الفاظ کہے تھے ۔
اسٹیو جابز کا کہنا تھا کہ ’کسی بھی پھندے میں نہ پھنسیں اور کسی کو خود پر حاوی نہ ہونے دیں ، دوسروں پر حاوی ہونے والے اپنی زندگی نہیں بلکہ دوسروں کی سوچ کے رحم کرم پر ہی جیتے ہیں، کبھی اپنے فیصلے پر کسی کے شور کو حاوی نہ آنے دیں ۔‘
میگھن مرکل کی جانب سے ’ گرل اپ سمٹ 2020‘ میں دیئے گئے اس بیان کے بعد سے اُن پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔