fbpx
اخبارسب کے لیے سب کچھ

پارک لین ریفرنس، رکشے، فالودے والے کے اکاؤنٹ میں رقوم منتقلی کے پے آرڈرز عدالت میں پیش

جولائی 29, 2020 | 9:27 صبح

اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پارک لین ریفرنس میں عدالت کے دائرہ اختیار سے متعلق سابق صدر آصف علی زرداری کی درخواست پر نیب نے رکشے والے اور فالودے والے کے اکاؤنٹ میں رقوم منتقلی کے پے آرڈرز پیش کر دیئے۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پارک لین ریفرنس میں عدالت کے دائرہ اختیار سے متعلق سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی درخواست پر جج اعظم خان نے سماعت کی۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ قانون کے مطابق اس کیس میں گورنر اسٹیٹ بینک کی طرف سے نوٹس دینا ضروری تھا، جان بوجھ کر ڈیفالٹ کی گئی کمپنی کے لئے قانون واضح ہے، یہ معاملہ نیب کا دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔

آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک دلائل مکمل کر چکے ہیں۔

اس موقع پر نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی نے درخواست پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پارتھینون کمپنی کے ڈائریکٹرز وہی ہیں جو پارک لین کمپنی کے ملازم تھے، پارتھینون کمپنی کو فرنٹ کمپنی کے طور پر استعمال کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پارتھینون کمپنی کا وجود ہی نہیں تھا لیکن قرضے کے حصول کیلئے درخواست دی گئی، ڈیڑھ ارب کا قرضہ کئی اکاؤنٹس میں مرحلہ وار منتقل کیا گیا۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ 295 ملین روپے رکشہ والے کے اکاؤنٹ میں جاتے ہیں، رکشہ والا جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو کر بیان دے چکا ہے کہ اس کا اس اکاؤنٹ سے کوئی تعلق نہیں۔

انہوں نے کہا کہ جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے گولہ گنڈے والے کے نام پر پیسے منتقل کیے گئے، فالودے والے کے اکاؤنٹ میں 275 ملین روپے کا قرضہ منتقل کیا گیا۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی کے دلائل پر ملزمان کے وکلاء نے اعتراض کیا۔

ملزم عبدالغنی مجید کے وکیل نے کہا کہ میڈیا میں ہیڈ لائن بنانے کیلئے شوشہ چھوڑا جاتا ہے۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے جواب دیا کہ اگر آپ شور شرابہ کر کے سوچیں گے کہ میں بولنا چھوڑ دوں گا تو یہ آپ کی بھول ہے۔

اس موقع پر نیب نے رکشے والے اور فالودے والے کے اکاؤنٹ میں رقوم منتقل کیے جانے کے پے آرڈرز پیش کر دیئے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button