اسلام آباد ہائی کورٹ کا چینی کمیشن کی رپورٹ پربڑا فیصلہ

اسلام آباد ہائی کورٹ نے چینی انکوائری کمیشن کی رپورٹ پر کارروائی جاری رکھنے کا حکم دیتے ہوئے کمیشن کے خلاف شوگر ملز ایسوسی ایشن کی انٹرا کورٹ اپیل مسترد کر دی اور سنگل بینچ کا فیصلہ درست قرار دے دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس لبنیٰ سلیم پرویز پر مشتمل ڈویژن بینچ نے شوگر ملز ایسوسی ایشن کی درخواست پر 24 جولائی کو فیصلہ محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔ 52 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے تحریر کیا۔
تفصیلی فیصلے میں کمیشن ارکان کے متعصب ہونے اور شہرت کو نقصان پہنچنے کے شوگر مل مالکان کے اعتراضات کو مسترد کیا گیا ہے۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کوئی حکومت عوام کے بنیادی حقوق متاثر ہونے پر آنکھیں بند نہیں رکھ سکتی، کمیشن رپورٹ محض اس بنیاد پر کالعدم نہیں قرار دی جاسکتی کہ سمری متعلقہ وزارت نے کیوں جاری نہ کی۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کمیشن کی تشکیل کے بعد ساتویں رکن کی شمولیت کی بنیاد پر بھی رپورٹ کالعدم نہیں قرار دی جا سکتی، آئینی عدالت وہیں مداخلت کر سکتی ہے جہاں انصاف متاثر ہو رہا ہو۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ توقع ہے کہ نوٹیفکیشن گزٹ میں شائع نہ ہونے کے ذمے داروں کو ان کی ذمے داریاں قانون کے مطابق بتائی جائیں گی۔
عدالتِ عالیہ کے تفصیلی فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ انکوائری کمیشن کے اخذ کردہ نتائج حتمی نوعیت کے نہیں ہوتے، نہ ہی کمیشن کوئی فردِ جرم عائد کرتا ہے۔
تفصیلی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ شہرت کو نقصان پہنچنے کا اعتراض یا سب فریقین کو سماعت کا حق نہ ملنے کا اعتراض درست نہیں، شوگر ملز مالکان کی اپیل میرٹ پر پوری نہیں اترتی، اس لیے مسترد کی جاتی ہے
چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ پر مشتمل سنگل بینچ نےانکوائری کمیشن کی رپورٹ کو درست قرار دیا تھا، پاکستان شوگر ملز مالکان نے چینی کمیشن کی تشکیل اور رپورٹ کو چیلنج کیاتھا۔
پاکستان شوگر ملز مالکان نے چینی کمیشن کی تشکیل اور رپورٹ کو چیلنج کیا تھا اور چینی انکوائری رپورٹ پر کارروائی روکنے کی استدعا کی تھی۔
عدالتِ عالیہ کے 2 رکنی بینچ نے شوگر ملز مالکان کی اپیل مسترد کرتے ہوئے سنگل بینچ کا فیصلہ درست قرار دیا ہے۔۔