عمران خان کی ریاست مدینہ میں سکول کی کتابوں میں قرآن اور پاکستان سے متعلق معلومات غلط؟
پاکستسان کے مستقبل کا مستقبل کیا؟ بچے سکولوں میں کیا پڑھ رہے ہیں ؟

لاہور(لمحہ اخبار) نرسری جماعت سے میٹرک تک پڑھایا جانے والے نصاب میں خوفناک غلطیاں سامنے آ گئیں ۔ ملک کا مستقبل کہلانے والے بچوں کے نصاب میں وہ وہ کچھ لکھ دیا گیا ہے کہ جس نے بچوں کے نظریات ، معلومات، اخلاقیات اور ایمان تک کو خطرے میں ڈال دیا ہے ۔
پنجاب ٹیسکٹ بک بورڈ کے حال ہی میں ہٹائے گئے ایم ڈی رائے منظور ناصر کے مطابق سرکاری اور نجی سکولوں میں کُل ایک ہزار کتابیں پڑھائی جا رہی ہیں ۔ ان میں سے چیک کی گئیں سو کتابیں ایسی ہیں جن میں شامل مواد بطور مسلمان اور بطور پاکستانی شہری کسی طرح بھی قبول نہیں کیا جا سکتا ۔ ان کتابوں میں قرآنی آیات غلط لکھی ہوئی ہیں ۔ صرف ایک کتاب میں دس ایسی آیات لکھی ہوئی ہیں جو قرآن میں کہیں موجود ہی نہیں ہیں ۔ بہت سے صفحات پر قرآنی آیات کا ترجمہ غلط لکھا ہوا ہے ۔
رسول پاک ﷺ کے بارے میں لکھی گئی بعض توہین آمیز معلومات پر سیدھی سیدھی پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ دوسوپچانوے لگتی ہے ۔ صحابہ کرام کے بارے میں معلومات غلط لکھی گئی ہیں ۔ پاکستان اور اس کے بنانے والوں کے بارے میں بھی بچوں کو پڑھائی جانے والی بعض معلومات بھی درست نہیں ۔ ایک انٹرنیشنل کمپنی کی شائع کردہ ایک کتاب میں پاکستان کی کُل آبادی صرف نو کروڑ لکھی ہوئی ہے ۔
ایک اور کتاب میں لکھا ہوا ہے کہ قائد اعظم انیس سو چھیہتر میں پیدا ہوئے تھے ، یعنی پاکستان بننے کے پورے انتیس سال بعد ۔ دوسری کتاب میں مفکرپاکستان علامہ اقبال کے بارے میں تحریر ہے کہ وہ ستمبر میں پیدا ہوئے اور انھوں نے ایم اے انگلش کیا ہوا تھا ۔ نصاب کی ایک اور کتاب میں لکھنے والا لکھتا ہے کہ سرسید احمد خان انیس سو اڑتیس میں ایسٹ انڈیا کمپنی جوائن کی اور ایک کلرک کے طور پر ملازمت کا آغاز کیا۔ یہ کتاب پڑھ کر پتہ چلتا ہے کہ اپنے انتقال کے چالیس سال بعد بھی کوئی کیریئر شروع کر سکتا ہے ۔
پانچویں جماعت کو پڑھائی جانے والی ایک کتاب میں لکھا ہوا ہے کہ پاکستان کے پانچ صوبے ہیں اور یہاں آخری مردم شماری دوہزار سترہ کی بجائے انیس سو اٹھانوے میں ہوئی تھی ۔ بھاری فیسوں والے سکولوں میں پڑھائی جانے والی پانچویں جماعت کو ہی پڑھائی جانے والی کتاب میں سورہ قریش کی کئی آیات غائب ہیں جبکہ سورہ فاتحہ کا ترجمہ بھی غلط لکھا ہوا ہے ۔
ایسے ہی کئی سکولوں میں میٹرک کے طلبہ و طالبات کو ہاسٹل کے نام سے ایک سٹوری پڑھائی جا رہی ہے جس میں لڑکیاں دن میں کیا کیا کرتی ہیں اور رات میں ان کا رہن سہن کیا ہوتا ہے ۔ ایک کتاب میں پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ بیروزگاری بتایا گیا ہے اور صورتحال کا واحد حل یہ بتایا گیا ہے کہ ڈکیتیوں کو قانونی شکل دے دی جائے اور انھیں جائز قرار دے دیا جائے ۔
رائے منظور ناصر کے مطابق بطور ایم ڈی پنجاب ٹیکسٹ بورڈ اُن کے چھ ماہ کے دور میں ماہرین نے جائزہ لینے کے بعد سو کتابوں پرپابندی لگا دی ہے جس کے بعد ان کا تبادلہ کر دیا گیا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ ابھی نصاب کی ساڑھے نو ہزار کتابوں کا جائزہ لینا باقی ہے جن میں انٹرمیڈیٹ کے طلبا کو پڑھائی جانے والی کتابیں بھی شامل ہیں ۔