صرف سو کتابوں پر پابندی،نصاب کی 9 ہزار کتابوں کا جائزہ لینا ابھی باقی
اسلام اور پاکستان سے متعلق غلط معلومات چھاپنے والوں کو کوئی سزا سنائی گئی اور نہ ہی کوئی جرمانہ کیا گیا۔

لاہور:(لمحہ اِخبار) پورے پنجاب کے سرکاری و نجی سکولوں میں کیا نصاب پڑھایا جا رہا ہے اس کی ذمہ داری پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کی ہے ۔ کسی بھی نصاب کی کتاب کی چھپوائی کےلیے پنجاب ٹیکسٹ بُک بورڈ سے منظوری لینا ضروری ہے۔ اس کے بغیر کوئی کتاب نہ شائع ہو سکتی ہے اور نہ ہی اسے تعلیمی نصاب میں شامل کیا جا سکتا ہے ۔
پنجاب ٹیکسٹ بُک بورڈ کے حال ہی میں ہٹائے جانے والے ایم ڈی رائے منظور ناصر کے مطابق عرصے سے فارغ بیٹھے بورڈ کے ماہرین نے اُن کی ہدایت پر چھ ماہ میں دن رات کام کر کےایک ہزار کتابوں کا جائزہ لیا اورقابل اعتراض مواد کی حامل سو کتابوں پر پابندی لگا دی ہے۔ جن کتابوں پر پابندی لگائی گئی ہے وہ نرسری سے میٹرک کے نصاب میں پڑھائی جا رہی تھیں ۔
رائے منظور ناصر کے مطابق پنجاب کے نصاب میں شامل ساڑھے نو ہزار کتابیں اب بھی ایسی ہیں جن کا ابھی تک جائزہ نہیں لیا گیا ۔ یہ کتابیں وہ ہیں جو ابھی بھی نرسری سے انٹرمیڈیٹ تک پڑھائی جا رہی ہیں جن کا تفصیلی جائزہ لیا جانا انتہائی ضروری ہے۔ یہاں ایک سوال یہ بھی اٹھتا ہے کہ جن سو کتابوں پرپابندی عائد کی گئی ہے اُن کے لیے این او سی کس کی طرف سے جاری کیا گیا اوراُن کے خلاف کیا کارروائی ہوئی ۔ جنھوں نے اِن کتابوں میں قرآن ،حدیث ، رسول پاک ﷺ اور پاکستان کے بارے میں غلط معلومات لکھیں ، جنھوں نے انھیں شائع کیا اور جنھوں نے بغیر پڑھے آگے بچوں کو پڑھایا اُن کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہونی چاہیئے ۔