سٹیم سیل سے بھرے کیپسول ،دل کےپتھوں کی مرمت میں کارآمد

سٹیم سیل اپنے خواص کی بنا پر قسم کےخلیات میں ڈھلنے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔ اب چھوٹے کیپسول میں خاص خلیاتِ ساق (سٹیم سیل) بھر کر انہیں چوہوں میں داخل کیا گیا تو ہارٹ اٹیک سے متاثرہ دل میں بہت بہتری نوٹ کی گئی۔
جرنل آف بایومٹیریلز سائنس میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق دل کے شدید دورے یا ہارٹ اٹیک کےبعد دل کے پٹھوں کو شدید نقصان پہنچتا ہے ۔ اس کی تلافی کے لیے رائس یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے سٹیم سیل سے بھرپور چھوٹے کیپسول بنائے ہیں اور اس سے متاثرہ دل کے حصوں کی مرمت دیکھی گئی ہے۔
اگرچہ ہارٹ اٹیک کے بعد دل خود اپنی مرمت کرنے کی کوشش کرتا ہے اور دل کے پٹھوں کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ لیکن بعض پٹھے ناقابلِ مرمت ہوجاتے ہیں اور دل کی دھڑکن بےترتیب ہونے سے لے کر دیگر کئی مسائل جنم لیتے ہیں اور اس سے دل کے مزید دوروں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
لیکن خلیاتِ ساق کو جب دل پر رکھا جاتا ہے تو وہ بہت دیر تک وہاں نہیں رہتے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ دل انہیں اجنبی اجسام تصور کرتے ہوئے مسترد کردیتا ہے اور وہ دل سے اترنے لگتے ہیں۔ اس مسئلے کےحل کے لیے انہوں نے میسن کائمل اسٹیم سیلز ( ایم سی ایس) کا انتخاب کیا اور انہیں خاص قسم کے ہائیڈروج کیپسول میں بھرا گیا جسے بھوری الجی سے بنایا گیا تھا۔
مرکزی سائنسداں روی گھانٹا نے بتایا کہ توقع کے برخلاف اسٹیم سیل منتقلی کے بعد مرنے لگے اور وہ دل کا حصہ نہیں بنے لیکن ایک کام اور ہوگیا ۔ خوش قسمتی سے خلیاتِ ساق سے بعض کیمیکل خارج ہوئے جو دل کی مرمت کرنے لگے اور چوٹ کی شدت کم ہوئی۔ اسی تصور کے تحت اب یہ ممکن ہے کہ کسی طرح دل کے اوپر خلیات کو دیر تک زندہ رکھا جائے اور وہ متاثرہ دل کو صحت مند بنائے رکھیں۔
ماہرین نے ایک کیپسول میں ڈیڑھ ملی میٹر کے 30 ہزار خلیاتِ شامل کئے اور انہیں چوہوں کے متاثرہ دل میں لگایا۔ جن چوہوں میں سٹیم سیل لگائے گئے ان کے دل کی بہتری ڈھائی گنا زائد دیکھی گئی۔ اس کا صاف مطلب یہ ہے اگر خلیاتِ ساق دل سے نہ چپکے تب بھی وہ اپنا اہم کردار ادا کرسکتے ہیں