
سعودی میڈیا کے مطابق شیخۃ البازی نامی خاتون نے اسکالر شپ پر امریکی یونیورسٹی سے دیہی اور بلدیاتی امور میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی تھی تاہم واپس وطن لوٹنے پر انہوں نے ’موچی‘ کے پیشے کو آمدنی کا ذریعہ بنایا۔ وہ سعودی عرب میں پہلی خاتون تھیں جنہوں نے پرس اور جوتوں کی مرمت کی دکان کھولی۔
الاخباریہ چینل سے گفتگو کرتے ہوئے شیخہ البازی نے بتایا کہ دورانِ تعلیم میرے پسندیدہ اور مشہور برانڈ کے جوتے کی ہیل ٹوٹ گئی، میں جوتے کو ابھی استعمال کرنا چاہتی تھی جس کے لیے نیٹ پر سرچ کیا تو انکشاف ہوا کہ کمپنی جوتے کی مرمت بھی کرتی ہے اور جوتوں کو اصل حالت میںبھال کرسکتی ہے۔
شیخۃ البازی نے مزید کہا کہ مجھے اُس دن پتہ چلا کہ جوتوں اور اعلی درجے کے پرس میں خرابی کی مرمت ممکن سے ہے ورنہ اس سے قبل دیگر خواتین کی طرح میں بھی یہی سمجھتی تھی کہ ایک بار جوتے یا پرس خراب ہوجائیں تو قابل مرمت نہیں رہتے۔
شیخہ البازی کہتی ہیں کہ مسلسل محنت اور دیانت داری کی وجہ سے نہ صرف میں نے کامیابی حاصل کی بلکہ اب خواتین کے لیے نمونہ عمل بھی بن گئی ہوں اور میرے اہل خانہ کو بھی اب مجھ پر فخر محسوس ہوتا ہے۔