fbpx
اخبارسب کے لیے سب کچھ

ڈاکٹر ماہا خودکشی کیس: ملزم عرفان قریشی رہا

خود کشی کرنے والی ڈاکٹر ماہا کے والد نے بھی خاموشی توڑ دی

ستمبر 1, 2020 | 8:27 صبح

کراچی: عدالت نے ڈاکٹر ماہا کی خودکشی کے کیس میں نامزد ملزم عرفان قریشی کو ضمانت پر رہا کردیا۔

سٹی کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی نے ڈاکٹر ماہا خودکشی کیس کی سماعت کی جس سلسلے میں پولیس نے ملزم عرفان قریشی کو عدالت میں پیش کیا۔ تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ کیس میں نامزد دیگر 2 ملزمان وقاص اور جنید مفرور ہیں۔ملزم عرفان قریشی نے عدالت میں ضمانت کی درخواست دائر کی تھی جس پر عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے ملزم کی درخواست منظور کرلی۔عدالت نے عرفان قریشی کو 5 لاکھ روپے زر ضمانت کے عوض رہائی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ملزم کو کیس سے بری نہیں کیا جارہا ہے۔عدالت نے حکم دیا کہ پولیس مکمل تحقیقات کے بعد کیس کا چالان پیش کرے گی۔

دوسری جانب مقدمے میں نامزد 2 ملزمان جنید اور وقاص نے عدالت سے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کرلی۔عدالت نے 50،50 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض ملزمان کی عبوری ضمانت منظور کی اور پولیس کو 5 ستمبر تک ملزمان کی گرفتاری سے روک دیا۔

عدالت نے ملزمان کو پولیس کے ساتھ تفتیش میں شامل ہونے کا بھی حکم دیا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں ڈیفنس میں خاتون ڈاکٹر ماہا علی نے گولی مار کر خودکشی کرلی تھی۔

ڈاکٹر ماہا کے والد نے ملزمان کے خلاف ہراساں کرنے اور بلیک میلنگ کا مقدمہ درج کرایا ہے۔

ڈاکٹر ماہا کے والد نے ملزمان کے خلاف ہراساں کرنے اور بلیک میلنگ کا مقدمہ درج کرایا ہے۔ ڈاکٹر ماہا کے والد نے اپنی خاموشی توڑ دی، ان کا کہنا ہے کہ جنید، ڈاکٹر عرفان اور وقاص سمیت ایک منظم گروہ نے ان کی بیٹی کو پہلے نشے کی لت پر لگایا، پھر بلیک میل کیا اور دھمکیاں دیں جو میری بیٹی کی موت کی وجہ بنا۔ ان کا کہنا ہے کہ میں اس لیے آواز اٹھا رہا ہوں کہ دیگر بچیاں محفوظ رہیں۔  کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے آصف علی شاہ کا کہنا تھا کہ میڈیا پر ماہا کی والدین سے ناراضگی کا بتایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے اسپتال وقاص آیا جس نے خودکو ٹیکنیشن بتایا، پھر جنیدآیا،  ان لوگوں نے ڈاکٹر سے ایم ایل رپورٹ تبدیل کروائی، ہم صدمے میں تھے اور اپنا ہوش وحواس نہیں تھا، پھر ہم گاؤں چلے گئے۔

آصف علی شاہ کا کہنا تھا کہ میں نے اپنی بیٹی کو نوکری کر کے پڑھایا، حادثے سے چار روز قبل میں اپنی بیٹی کو اسپتال چھوڑ کرگیا، میری بیٹی کو بلیک میل کیا جا رہا تھا، میری بیٹی کو جنید نے بلیک میل کیا، اس نے میری بیٹی کا برا حال کیا، اس نے ماہا کو جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا۔

ان کا کہنا تھا کہ میری بیٹی کے ساتھ جو ہوا، اس نے اپنی دوستوں کے ساتھ شیئر کیا تھا، ڈاکٹر ماہا سے متعلق کسی کو سامنے نہیں لاؤں گا، اکیلے قانونی جنگ لڑوں گا، میری بیٹی چلی گئی لیکن لوگ اپنی بیٹیوں کو جنید جیسے لوگوں سے بچائیں۔

آصف شاہ نے اپنی مرحوم بیٹی کی چیٹس اور ایک آڈیو بھی میڈیا سے شیئر کی جس میں ماہا اپنی دوستوں سے خود پر ہونے والے تشدد اور دیگر زیادتیوں کا ذکر کررہی ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں ڈیفنس میں خاتون ڈاکٹر ماہا علی نے گولی مار کر خودکشی کرلی تھی۔ ڈاکٹر ماہا کے قریبی دوست جنید نے پولیس کو دیے گئے بیان میں بتایا تھا کہ اس کے مرحومہ سے گزشتہ 4 سال سے تعلقات تھے اور دونوں جلد ہی شادی کرنے والے تھے۔ جنید کا کہنا تھا کہ ماہا کو روز نجی اسپتال میں پک اینڈ ڈراپ کرتا تھا، لیکن جس دن اس نے خودکشی کی اس دن ماہا نے گھر آنے سے منع کیا۔ خاتون ڈاکٹر کے دوست کا کہنا تھا کہ ماہا کا اکثر اپنے والدین سے جھگڑا رہتا تھا، ماہا گھریلو پریشانیوں کی وجہ سے ڈپریشن میں رہا کرتی تھی۔ ڈاکٹر ماہا علی کی موت کو  پولیس نے اپنی تحقیقات کی بناء پر خودکشی قرار دیا ہے اور پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر ماہا علی نے اپنے دوست جنید کے تشدد سے تنگ آکر خود کو مارا۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button