
حالیہ بارشوں کے بعد کراچی کو پانی سپلائی کرنے والا حب ڈیم مکمل طور پر بھر گیا ہے اور اس کے سپل ویز سے اضافی پانی کا اخراج جاری ہے۔
یہ پانی حب ندی کے راستے سمندر میں شامل ہورہا ہے جبکہ ڈپٹی کمشنر لسبیلہ حسن وقار چیمہ نے حب ڈیم یا اس کے اسپل وے تک عام اور غیر متعلقہ شہریوں کی آمدورفت روکنے کیلئے دفعہ 144 نافذ کررکھی ہے۔
اس کے باوجود شہریوں نے حب ڈیم اور سپل ویز کو پکنک پوائنٹ بنالیا ہے۔ واپڈا ذرائع کے مطابق کراچی اور ڈیم کے اطراف بلوچستان کے نواحی علاقوں سے روزانہ سیکڑوں افراد پکنک منانے حب ڈیم پہنچ رہے ہیں اور سپل ویز پر دن بھر میلہ لگا رہتا ہے۔
واپڈا ذرائع کے مطابق ضلعی انتظامیہ کی جانب سے دفعہ 144 کی پابندی پر عمل درآمد نہیں ہورہا جس کی وجہ سے سیکڑوں لوگ صرف سپل ویز کے نیچے ہی نہا نہیں رہے بلکہ سپل وے کی دیوار پر بیٹھے اور حب ڈیم کے اندر بھی غوطے لگاتے نظر آرہے ہیں۔
واپڈا ذرائع کے مطابق اسپل ویز کو نقصان پہنچنے کی صورت میں یک دم 10 لاکھ کیوسک پانی کا اخراج ہوسکتا ہے اور خدانخواستہ کوئی گڑبڑ ہوئی تو سیلابی صورتحال سے حب ڈیم سے گڈانی تک کی آبادی کا صفایا ہوجائے گا۔
ذرائع کے مطابق واپڈا کی سیکیورٹی سیکڑوں لوگوں کو حب ڈیم آنے سے روکنے کیلئے ناکافی ہے۔
ذرائع کے مطابق مقامی لوگ ڈیم پر پکنک منانے والوں کے سہولت کا ربنے ہوئے ہیں، ان کی مدد اور تعلقات کی بنا پر لوگ عام راستے کی بجائے نچلے راستوں سے حب ڈیم یا اسپل وے تک پہنچ جاتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق آج بلوچستان پولیس اور لیویز نے ڈیم کا کنٹرول سنبھا لیا ہے اور واپڈ ذرائع کے مطابق مقامی شہریوں کی جانب سے حب ڈیم پر پکنک کی پابندی پر عملدرآمد کا مطالبہ کیا گیا ہے۔