
کراچی: عیسیٰ نگری میں 5 سال کی کمسن بچی سے زیادتی اور قتل کے کیس میں پولیس نے مزید مشکوک افراد کو حراست میں لے لیا۔
پولیس کے مطابق مشکوک افراد کو رات گئے حراست میں لیا گیا جس سے زیر حراست افراد کی تعداد 17 ہوگئی ہے جب کہ مشتبہ ملزمان میں ایک شخص اوراس کے دونوں بیٹے شامل ہیں۔
پولیس کاکہنا ہےکہ رات حراست میں لیے گئے افراد کے ڈی این اے ٹیسٹ کے نمونے آج حاصل کیے جائیں گے جب کہ دیگر زیرحراست تمام مشکوک افراد کے ڈی این اے ٹیسٹ کے نمونے حاصل کیے جا چکے ہیں، ڈی این اے کے نمونے جامعہ کراچی کی لیبارٹری بھجوائے گئے ہیں۔
پولیس کے مطابق دوران تفتیش مقدمے میں قتل اور زنا کی دفعات شامل کرلی گئیں، فی الحال مروا کی کیمیکل ایگزامنر رپورٹ اور ڈی این اے رپورٹس کا انتظارہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز عیسیٰ نگری میں ایک خالی پلاٹ پر کچرا کنڈی سے ایک5 سالہ کی بچی کی بوری بند لاش برآمد ہوئی تھی، علاقہ مکینوں کا کہنا تھا کہ بچی کی لاش کی حالت انتہائی خراب تھی اور بظاہر لگتا ہےکہ بچی کو جلایا گیا ہے۔
بچی کی شناخت 5 سالہ مروہ کے نام سے ہوئی جس کی گمشدگی کا مقدمہ اس کے والد عمر صادق کی مدعیت میں پی آئی بی کالونی میں درج ہے۔
بچی کے والد عمر صادق کے مطابق مروہ ہفتے کی صبح گھر سے چیز لینے کے لیے نکلی اور لاپتہ ہو گئی تھی۔