انعام غنی پنجاب پولیس کے نئے آئی جی تعینات
پی ٹی آئی دور حکومت میں پنجاب کا چھٹا آئی جی تبدیل کیا گیا ہے

اسلام آباد : وفاقی حکومت نے شعیب دستگیر کی جگہ انعام غنی کو نیا انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس پنجاب تعینات کردیا۔
انعام غنی کی تعیناتی آئی جی پنجاب شعیب دستگیر کی جگہ ہوئی ہے اور وہ اس سے قبل ایڈیشنل آئی جی جنوبی پنجاب کے عہدے پر کام کررہے تھے۔ ملک کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبے میں تحریک انصاف کی حکومت بننے کے بعد انعام غنی چھٹے انسپکٹر جنرل پولیس ہیں۔ شعیب دستگیر کو کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او) لاہور عمر شیخ سے اختلافات کے باعث عہدے سے ہٹایا گیا ہے۔
تبدیل کیے گئے آئی جی پنجاب شعیب دستگیرکو سیکرٹری نارکوٹکس کنٹرول ڈویژن لگا دیا گیا جس کا وفاقی حکومت نے نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا ہے۔ وزیراعظم نے وزیر اعلیٰ پنجاب سے مشاورت کے بعد آئی جی پنجاب کو عہدے سے ہٹایا جس کے بعد وفاقی حکومت نے نئے آئی جی پنجاب کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا ہے۔
ایڈیشنل آئی جی فنانس نے نئے آئی جی پنجاب کے ماتحت کام کرنے سے انکار کردیا
اے آئی جی طارق مسعود یاسین نے تحریری طور پر ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹرز کو آگاہ کردیا ہے اور درخواست میں کہا ہے کہ نئے آئی جی پولیس میرے جونیئر ہیں، مجھے فوری ٹرانسفر کردیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ تبادلے کا فیصلہ ہونے تک میری چھٹی کی درخواست نئے آئی جی کو دے دی جائے۔ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے ہمیشہ پولیس میں وقار اور اصولوں کے تحت نوکری کی ہے۔اُدھر طارق مسعود یاسین کے علاوہ پنجاب میں ایک اور ایڈیشنل آئی جی اظہر حمید کھوکھر بھی تعینات ہونے والے نئے آئی جی پنجاب سے سینیئر ہیں۔
پی ٹی آئی دور حکومت میں چھٹا آئی جی تبدیل
نگران حکومت نے کیپٹن (ر) عارف نواز کو تبدیل کر کے کلیم امام کو آئی جی پنجاب تعنیات کیا تھا، کلیم امام کے بعد محمد طاہر کو آئی جی پنجاب تعینات کیا گیا لیکن وہ بھی زیادہ دیر نہ رہ سکے۔
اس کے بعد ان کی جگہ امجد جاوید سلیمی کو لایا گیا اور پھر قرعہ عارف نواز خان کے نام کا نکلا لیکن اسی پر بس نہ ہوئی اور انھیں بھی ہٹا کر شعیب دستگیر کو نیا آئی جی پنجاب لگایا گیا۔
اب 9 ماہ بعد ایک بار پھر شعیب دستگیر کو بھی عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے اور انعام غنی کو نیا انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب لگادیا گیا ہے۔