شوگر ملز کے 12 ہزار ملازم ہیں ، سالانہ 81 ارب ٹیکس دیتے ہیں ،جہانگیر ترین اور علی ترین نے ایف آئی اے کو جواب بھجوا دیئے

اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر خان ترین نے ایف آئی اے کی طلبی پر اپنا تفصیلی جواب جمع کرا دیا۔
جہانگیر ترین کی جانب سے تفصیلی جواب اور دستاویزات ایف آئی اے کی ٹیم کے سپرد کر دیے گئے ہیں۔ ایف آئی اے کو جمع کرائی گئی اپنی دستاویزات میں جہانگیر ترین نے بتایا کہ ہماری شوگر ملز میں 12 ہزار سے زائد افراد براہ راست منسلک ہیں، 50 ہزار سے زائد کاشتکاروں سمیت دیگر افراد کو روزگار فراہم کر رہے ہیں۔
جہانگیر ترین نے بتایا کہ 3 سال میں گنے کے کاشتکاروں کو 81 ارب روپے سے زائد کی ادائیگیاں کیں، یہ اس دوران خریدے گئے کل گنے کا 98 اعشاریہ 5 فیصد بنتا ہے۔ پی ٹی آئی رہنما نے ایف آئی اے کو بتایا کہ ہماری شوگر ملز سالانہ تقریبا 15 ارب روپے ٹیکس جمع کراتی ہیں، ہماری شوگر ملز نے آج تک کوئی قرضہ ڈیفالٹ نہیں کیا۔ جہانگیر ترین نے اپنے تفصیلی جواب میں یہ بھی بتایا کہ یہی وجہ ہے کہ ملک بھر کے بینکس ہم پر بھروسہ کرتے ہیں۔
جہانگیر ترین کے بیٹے علی ترین کا ایف آئی اے میں طلبی پر جواب
تحریک انصاف کے رہنما جہانگیرترین کے بیٹے علی ترین نے کہا ہے کہ وہ کبھی جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز، ڈیہركی شوگر ملز اور فاروقی پلپ ملز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز یا ایڈمنسٹریشن کا حصہ نہیں رہے۔ ایف آئی اے میں طلبی کے حوالے سے اپنے جواب میں علی ترین نے کہا ہے کہ جے ڈی ڈبلیو میں ان کی حیثیت صرف ایک شیئر ہولڈر کی ہے اور انتظامی معاملات میں انکے عمل دخل کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
علی ترین نے اپنے جواب میں کہا ہےکہ ان کمپنیوں کے مابین کاروباری فیصلوں سے متعلق ان سے پوچھ گچھ کرناغیر منطقی ہے، زراعت کے شعبہ میں کیش ٹرانزیکشنز معمول کا حصہ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ علی ترین فارمز اور جے کے ڈیریز کاروباری قوانین کی پاسداری کرتی ہیں۔