شہباز شریف کی 2سال میں دوسری ’’نیب جیل یاترا ‘‘،پارٹی اب کون چلائے گااورنواز شریف کیا کرنے والے ہیں ،پتہ چل گیا

لاہور(لمحہ نیوز ڈیسک) شہباز شریف کی دو سال میں دوسری مرتبہ ’’نیب جیل یاترا ‘‘ہو گئی۔
کورونا کے باعث منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف کو ضمانت قبل از گرفتاری کا جتنا ریلیف ملا شاید ہی کسی کو ملا ہو اس کیس کے آغاز سے ہی ’یار دوست ‘کہہ رہے تھے کی شہباز شریف کی گرفتاری اٹل ہے، ان کی گرفتاری سے شریف خاندان کے چھوٹے میاں کا پورا کبنہ ہی پابند سلاسل ہو گیا ہے۔ سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کی گرفتاری کا مقصد (ن) لیگ کو دو پیغامات پہنچانا ہے۔
شہباز شریف کی گرفتاری، پارٹی اب مریم نواز چلائیں گی
مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کی گرفتاری کے بعد پارٹی اب عملی طور پر مریم نواز ہی چلائیں گی۔ شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال سمیت تمام سینئر لیگی قیادت کو شہباز شریف کی مفاہمتی پالیسی کی بجائے نواز شریف کے جارحانہ بیانئے کو ترجیح دینا ہو گی۔ سوموار کوشہباز شریف کی گرفتاری سے قبل ہی پارٹی سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے سہہ پہر 4 بجے پریس کانفرنس شیڈول کر رکھی تھی لیکن شہباز شریف کی گرفتاری کے فوری بعد مریم نواز کی ہنگامی پریس کانفرنس کا دعوت نامہ بھجوا دیا۔
ن لیگی ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے اپنی گرفتاری کی صورت میں پارٹی امور شاہد خاقان اور احسن اقبال کے ذریعے چلانے کا حکم دیا تھا لیکن مریم نواز ہنگامی طور پر میدان میں آئیں اور سینئر لیگی قیادت کو ان کی آواز پر لبیک کہنا پڑا۔ احسن اقبال، پرویز رشید، رانا ثناء اللہ، سردار ایاز صادق، رانا تنویر حسین، خرم دستگیر، مریم اورنگزیب سمیت تمام لیگی قیادت پریس کانفرنس میں موجود تھی۔ صرف شاہد خاقان ، خواجہ آصف اور سعد رفیق ہی موجود نہیں تھے۔
مریم نواز نے عندیہ دیا کہ وہ بہت جلد لیگی کارکنوں کے ہمراہ سڑکوں پر بھی نکلیں گی، ملک گیر احتجاجی جلوسوں، ریلیوں سمیت گلگت بلتستان میں انتخابی مہم کے لئے بھی مریم نواز ہی فرنٹ فٹ پر کھیلیں گی۔ اب دیکھنا ہو گا کہ پارلیمان کے اندر نواز شریف اور مریم نواز کی پالیسی پر کیسے عملدرآمد کیا جاتا ہے۔
چند دنوں میں نواز شریف متحرک نظر آئیں گے
ن لیگ کے رہنما عطا تارڑ نے کہا کہ آنے والے چند دنوں نواز شریف بہت متحرک نظر آئیں گے اپوزیشن لیڈر کی گرفتاری کے بعدلائحہ عمل میں تبدیلی لائی جائے گی اور شاید اے پی سی کے فیصلوں میں کچھ رد و بدل کیاجائے۔عطا تارڑ نے یہ بات ایک ٹی وی پروگرام میں پی ٹی آئی رہنماوں کی بات کے جواب میں کہی ۔